Posts

غزوہ ‏احد ‏اور ‏صحابہ ‏کرام ‏کی ‏جاں ‏نثاری ‏

            ۲ ہجری ۱۷ رمضان المبارک میں غزوۂ بدر ہوا اور ۳ھ شوال کے مہینے میں آٹھ یا تیرہ یا پندرہ تین روایتیں موجود ہیں میں ایک سال بعد غزوۂ اُحد ہوا۔ غزوہ اس جہاد کو کہتے ہیں جس میں امام الانبیاء حبیب کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجاہدین کو لے کر باطل کی چٹانوں سے ٹکرانے کیلئے عظمت اسلام کی خاطر خود شریک ہوں۔ غزوہ احد میں مشرکین کی تعداد تین ہزار تھی اور لشکر اسلام کی تعداد ایک ہزار تھی جن میں تین سو منافقین شامل تھے۔رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی بظاہر مسلمان ہوگیا تھا لیکن دل و نگاہ مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ مشرکین مکہ سے اس کے روابط قائم تھے یہ دوسرے منافقین مدینہ کے ساتھ سازشوں میں مصروف رہا۔ مدینہ سے نکلتے وقت یہ اسلامی لشکر میں موجود تھا لیکن طلوع فجر سے کچھ دیر پہلے اسلامی لشکر نے مارچ کیا۔ نماز فجر شوط میں ادا کی جہاں سے دشمن کا لشکر صاف نظر آ رہا تھا تو عبداللہ بن ابی نے سوچی سمجھی سکیم کے تحت صدائے احتجاج بلند کی کہ جنگ کے بارے میں ہماری بات نہیں مانی گئی کہ ہم مدینہ میں محصور ہو کر دشمن کا مقابلہ کرنا چاہتے تھے لیکن چند نوجوانوں کے کہنے پر کھلے میدان میں آنے کا فیصلہ کیا